Saturday, December 3, 2016

تیری جستجو کے حصار سے

تیری جستجو کے حصار سے
تیرے خواب تیرے خیال سے
میں وہ شخص ہوں جو کھڑا رہا
تیری چاہتوں سے ذرا پرے
کبھی دل کی بات کہی نہ تھی
جو کہی تو وہ بھی دبی دبی
میرے لفظ پورے تو تھے مگر
تیری سماعتوں سے ذرا پرے
تو چلا گیا میرے ہمسفر
ذرا دیکھ مڑ کے تو اک نظر
میری کشتیاں ہیں جلی ہوئی
تیرے ساحلوں سے ذرا پرے

3 comments:

  1. عمدہ نظم ہے لیکن دو مصرعے مکمل کر لیجئیے۔ مکمل نظم یوں ہے:
    اک چاند تنہا کھڑا رہا

    اک چاند تنہا کھڑا رہا،
    میرے آسمان سے ذرا پرے

    میرے ساتھ ساتھ سفر میں تھا،
    میری منزلوں سے ذرا پرے

    تیری جستجو کے حصار سے،

    تیرے خواب تیرے خیال سے

    میں وہ شخص ہوں جو کھڑا رہا،
    تیری چاہتوں سے ذرا پرے

    کبھی دل کی بات کہی نہ تھی،

    جو کہی تو وہ بھی دبی دبی

    میرے لفظ پورے تو تھے مگر،

    تیری سماعتوں سے ذرا پرے

    تو چلا گیا میرے ہمسفر،
    ذرا دیکھ مڑ کے تو اک نظر

    میری کشتیاں ہیں جلی ہوئی،
    تیرے ساحلوں سے ذرا پرے

    ReplyDelete
  2. شاعر کا نام؟ طتا سکتے ہین

    ReplyDelete
  3. ناصر شیخ ، یہ غزل میں 1997 میں کہی تھی

    ReplyDelete