تیری جستجو کے حصار سے
تیرے خواب تیرے خیال سے
میں وہ شخص ہوں جو کھڑا رہا
تیری چاہتوں سے ذرا پرے
کبھی دل کی بات کہی نہ تھی
جو کہی تو وہ بھی دبی دبی
میرے لفظ پورے تو تھے مگر
تیری سماعتوں سے ذرا پرے
تو چلا گیا میرے ہمسفر
ذرا دیکھ مڑ کے تو اک نظر
میری کشتیاں ہیں جلی ہوئی
تیرے ساحلوں سے ذرا پرے
عمدہ نظم ہے لیکن دو مصرعے مکمل کر لیجئیے۔ مکمل نظم یوں ہے:
ReplyDeleteاک چاند تنہا کھڑا رہا
اک چاند تنہا کھڑا رہا،
میرے آسمان سے ذرا پرے
میرے ساتھ ساتھ سفر میں تھا،
میری منزلوں سے ذرا پرے
تیری جستجو کے حصار سے،
تیرے خواب تیرے خیال سے
میں وہ شخص ہوں جو کھڑا رہا،
تیری چاہتوں سے ذرا پرے
کبھی دل کی بات کہی نہ تھی،
جو کہی تو وہ بھی دبی دبی
میرے لفظ پورے تو تھے مگر،
تیری سماعتوں سے ذرا پرے
تو چلا گیا میرے ہمسفر،
ذرا دیکھ مڑ کے تو اک نظر
میری کشتیاں ہیں جلی ہوئی،
تیرے ساحلوں سے ذرا پرے
شاعر کا نام؟ طتا سکتے ہین
ReplyDeleteناصر شیخ ، یہ غزل میں 1997 میں کہی تھی
ReplyDelete