Thursday, December 22, 2016

سورج پرانا ہو گیا ہے

یہ سورج !
گر یہاں کچھ روشنی تقسیم کرنے کا جتن کرتا
مرے ماحول پر تاریکیاں یوں راج نہ کرتیں
اسے ہر روز اس امید پر
گھر میں اترتے دیکھ کر خوشیاں منائی ہیں
کہ اس کی روشنی،
اس کی تمازت،
زندگی کو
زندہ رہنے کا ہنر دے گی
مگر یہ کیا !
کہ میرے چارسو جو روشنی ہے
اسے اب
روشنی کہتے ہوئے بھی خوف آتا ہے
عجب یخ بستگی ہے،
دھند ہے،
بے چہرگی ہے
اور ہر منظر ڈرا سہما
مجھے آواز دیتا ہے
کسی احساس کو جگنو بناؤ
روشنی تقسیم کرنے کا اذن بخشو
کہ یہ سورج پرانا ہو گیا ہے

یوسف خالد

No comments:

Post a Comment