خدا کے فیصلے
ابھی تو بندہء خالق کفن میں ہے
ابھی تو چار جانب لوگ بیٹھے گریہ کرتے ہیں
ابھی معصوم بچے باپ کے صدمے میں روتے ہیں
ابھی تو خون بھی تر ہے
ابھی تو قبر تک لاشہ نہیں پہنچا
فرشتوں نے ابھی مرحوم سے کچھ بھی نہیں پوچھا
سوالوں کے جوابوں کا ابھی بھی وقت باقی ہے
اور اک تم لوگ؟
کیسے ہو؟
بتاو نا!
کسی کے غم پہ آنسو تو بہانا ہی نہیں آتا
مگر
تم ڈھول باجے لے کے ایسے ناچتے ہو
اور پھر
خوشیاں مناتے ہو
بتاو نا!
خدا کے فیصلے ہاتھوں میں لے کے تم ہوئے پیدا؟
خدا نے آسماں سے تم حقیروں سے کبھی پوچھا
کہ جنت کس کو دینی ہے
جہنم کس کو دینی ہے
بتاو نا!
خدا نے آسماں سے تم حقیروں سے کبھی پوچھا
ذرا سوچو!
اگر اس شخص کے اعمال میں اک نیکی ایسی ہو
گناہوں پر جو بھاری ہو
خدا نے اس ذرا نیکی کے بدلے مغفرت کی تو؟
ارے دیکھو! یہاں دیکھو!
بتاو نا!
اگر اللہ نے تیری عبادت کو نہیں مانا؟
اگر تیری ذرا سی بات پر اللہ ناخوش ہو
بتاو تم حقیروں سے خدا پوچھے گا؟
اے بندے
میں جنت تم کو دے دوں یا جہنم میں تمہیں ڈالوں
وہ رب خالق ہے مالک ہے
وہ جو چاہے
کبھی تم سے نہ پوچھے گا
فیض محمد شیخ
No comments:
Post a Comment