Sunday, December 25, 2016

سنو ِمیرے خواب زندہ رکھنا

مین نے چند محبت کہ خواب
اپنی آنکھوں میں بوے ہیں
وہ خواب جو میرے اپنے ہیں
وہ خواب جو ایک عمر  درد کی گرفت میں
جھلستے رہے،،،
وہ خواب جو ابھی تک نا مکمل ہیں
وہ خواب جو زندہ تو ہیں
مگر درد کی سیاہی میں
اس نقشہءِ کلا کی طرح ہیں
جن پر صدیوں سے دھول جمی ہوئ ہے
اور وہ آئینہءِ شفاف بننے کہ لیے
کسی معجزے کہ منتظر ہیں
وفا کی روشنی میں مجھے
اپنے خوابوں کو تعبیر کرنا ہے
دیکھو وہ لکڑی کا چھوٹا سا گھر
سامنے پھولوں کی کیاری
اک سکوت کا ساحل
سامنے گہری خاموشی کا منظر
وہ منظر جس میں یادوں کا سناٹا ہے
سامنے وہ ادھورا سا چاند
جس میں دھندلی سی صورت ہے
میری چاہتوں کی
وہ تیرا انتظار ہی تو ہے
میں مدتوں سے تو وہیں بیھٹھی ہوں
ارے دیکھو ذرا
دیکھو ایک وفا تنہا تڑپ رہی ہے
اس وفا کی صدا میں سنو مدھم سی آواز
ابھی گونج رہی ہے کہ
اب کوی بھی نہ ہو
بس میں اور تم اور وہ لمحے ہوں
جو ہم نے ساتھ جینے ہیں
دیکھو میری انکھوں کے یہ دیپ بجھ نہ جاہیں
میری آنکھوں کہ دیپ بجھنے سے پہلے
اک نیا غم آنے سے پہلے
وہ منظر بدلنے سے پہلے
وہ خاموشی تھمنے سے پہلے
وہ سکوتِ ساحل جلنے سے پہلے
وہ ساری یادوں کہ پھول مرجھانے سے پہلے
بس اتنا ہی کر دینا کے میں جب مر جاوں میری انکھیں اسے دینا
تاکہ میرے خواب زندہ رہیں
وہ خواب جس کی تعبیر کو میں عمر بھر ترستی رہی
وہ خواب جو میرے اپنے ہیں
وہ خواب جو ابھی تک نا مکمل ہیں
جن میں کسی کی امید ابھی بھی اس شعلہ کی طرح بھڑک رہی ہے
جس کی تپش وقت کی بارشوں نے کم تو کردی
لیکن اس کا اثر ابھی تک دل کو جلاتا ہے
ابھی تک سانسوں میں ان کی ضیافت کی چمک ہے
سنو وہ سب میرے خواب زندہ رکھنا
سنو وہ سب خواب میرے زندہ رکھنا
عظمی شاہ

No comments:

Post a Comment