اگر تعبیر ممکن ہو
تو آؤ خواب دیکھیں ہم
چلو آزاد ہو جائیں
علاقوں سے زبانوں سے
محبت کے نگر میں ہم
چلوآباد ہو جائیں
کسی ایسے نشیمن میں
جہاں نہ رنگ نسلیں ہوں
جہاں نہ ذات کی باتیں ہوں
جہاں ہم کو ملے فقط انسان
فقط انسان ! فقط انسان
جہاں نہ روز بکتا ہو انصاف منصف کا
نہ روئیں اپنے جیون کواجڑتی گود والی ماں
نہ راوی روز لکھتا ہوقلم اور روشنائی سے
لہو کی داستانوں کو
اگر تعبیر ممکن ہو تو
آؤ خواب دیکھیں ہم
چلو یہ خواب دیکھا ہے
بدلتی رُت تاریخوں کی
کہ یہ جب اک نسل ہوتی ہے
تو آہیں بھی بھرتی ہے
کہ پھریہ وقت آتا ہے
کہ لہریں بھی جوش کھاتی ہیں
تڑپ سے مسکرانے میں اک پل نہیں لگتا
یہ تو قانونِ قدرت ہے
کہ جب بھی کوئی گرتا ہے تو اگلے پل سنبھلتا ہے
بلندی ہو یا پستی
تبادل ایک دوجے کا یہاں تکمیل پایا ہے
اگر انساں آمادہ ہو تو مقدر کو بدلنے پر
تو وہ قادر بدلتا ہے
رُکی تاریخ قوموں کی
اگرتعبیر ممکن ہو تو
آؤ خواب دیکھیں ہم
Monday, October 3, 2016
آؤ خواب دیکھیں ہم
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment