Monday, October 3, 2016

آؤ خواب دیکھیں ہم

اگر تعبیر ممکن ہو
تو آؤ خواب دیکھیں ہم
چلو آزاد ہو جائیں
علاقوں سے زبانوں سے
محبت کے نگر میں ہم
چلوآباد ہو جائیں
کسی ایسے نشیمن میں
جہاں نہ رنگ نسلیں ہوں
جہاں نہ ذات کی باتیں ہوں
جہاں ہم کو ملے فقط انسان
فقط انسان ! فقط انسان
جہاں نہ روز بکتا ہو انصاف منصف کا
نہ روئیں اپنے جیون کواجڑتی گود والی ماں
نہ راوی روز لکھتا ہوقلم اور روشنائی سے
لہو کی داستانوں کو
اگر تعبیر ممکن ہو تو
آؤ خواب دیکھیں ہم
چلو یہ خواب دیکھا ہے
بدلتی رُت تاریخوں کی
کہ یہ جب اک نسل ہوتی ہے
تو آہیں بھی بھرتی ہے
کہ پھریہ وقت آتا ہے
کہ لہریں بھی جوش کھاتی ہیں
تڑپ سے مسکرانے میں اک پل نہیں لگتا
یہ تو قانونِ قدرت ہے
کہ جب بھی کوئی گرتا ہے تو اگلے پل سنبھلتا ہے
بلندی ہو یا پستی
تبادل ایک دوجے کا یہاں تکمیل پایا ہے
اگر انساں آمادہ ہو تو مقدر کو بدلنے پر
تو وہ قادر بدلتا ہے
رُکی تاریخ قوموں کی
اگرتعبیر ممکن ہو تو
آؤ خواب دیکھیں ہم

No comments:

Post a Comment