تمہارے خط ابھی بھی رات کی تنہائی میں مجھ سے تمہاری بات کرتے ہیں بہت سے سال گزرے۔ہیں بہت سا وقت بیتا ہے میری چاہت نہیں بیتی میری ہمت نہیں گزری ابھی کچھ بھی نہیں بدلا اگر چاہو اگر سمجھو میری مانو تو لوٹ آؤ میری مانو تو لوٹ آؤ
No comments:
Post a Comment