Monday, October 3, 2016

میرے ماہ.و.سال کے بیچ میں

میرے ماہ.و.سال کے بیچ میں
کوئی ایسا لمحہ گیا نہیں
تیرا نام میں نے لیا نہیں
تجهے یاد میں نے کیا نہیں
تیرا کونسا وہ مدار تها
جہاں گردشیں میری رک گئیں
تیرا کونسا وہ خیال تها
جسے دهیان میں نے دیا نہیں
یہاں ہر قدم پہ ہیں حادثے
یہ خیال ہی دل کو تهکا گیا
یہ سفر کہ سیرت_طویل ہے
ابهی ایک قدم تک اٹها نہیں
یہ میری انا کی ہے سرکشی
جو وصف ایسے سکها گئی
میں دریا ہوں جو گرا نہیں
وہ پہاڑ ہوں جو ہلا نہیں
کوئی ایک آنسو ایسا دے
در.و.بام اپنے سجا لوں میں
تجهے کیا خبر میری راہ میں
کوئی تارا، جگنو، دیا نہیں
کوئی بے قراری سی آج بهی
میرے دل میں خار ہے کهینچتی
کوئی درد تهاجو دبا نہیں
کوئی آنسو تهاجو بہا نہیں
اسے بعد برسوں کے سوچ کے
یونہی ایک لمحے کو کیا ہوا
کوئی سانس تهی جو چلی نہیں
کوئی ضبط ہےجو ہوا نہیں

No comments:

Post a Comment