Sunday, October 16, 2016

ادھورے خواب

ادھورے خوابوں کے
خستہ کاغذ
سنبھال رکھنا حساب ہوگا
وفا کے رشتے
جفا کی رت میں
بحال رکھنا حساب ہوگا
سنہرے جذبوں کی قدر کرنا
رفاقتوں میں وقار رکھنا
اندھیر نگری میں دل جلا کے
خیال رکھنا حساب ہوگا
محبتوں کے سفیر بن کے
جو چاہتوں کے نقیب بننا
راہ وفا میں نہ تم کسی سے
ملال رکھنا حساب ہوگا
زمانے بھر کی یہ تلخیاں کیوں
یہ جبر کیسا یہ صبر کیسا
میرے لئے بس
تم اپنے لب پر
سوال رکھنا حساب ہوگا

No comments:

Post a Comment