Friday, October 7, 2016

سانپ سیڑھی کا کھیل

یہ جو سانپ سیڑھی کا کھیل ہے
ابھی ساتھ تھے دونوں ہم نوا
وہ بھی ایک پہ
میں بھی ایک پہ
اُسے سیڑھی ملی وہ چڑھ گیا
مجھے راستے میں ًہی ڈس لیا
میرے بخت کے کسی سانپ نے
بڑی دور سے پڑا لوٹنا
زخم کھا کے اپنے نصیب کا
وہ ننانونے پہ پہنچ گیا
میں دس کے پھیر میں گھر گیا
اسے ایک نمبر تھا چاہے
جو نہیں ملا سو نہیں ملا
میں بڑھا تو بڑھتا چلا گیا
بس ایک چوکے کی بات تھی
پر اس سے جیتنا میری مات تھی
میں نے جان کے گوٹ غلط چلی
اور سانپ کے منہ میں ڈال دی
یہ جو پیار ہے کبھی سوچنا
یہ بھی سانپ سیڑھی کا کھیل ہے

No comments:

Post a Comment