Tuesday, October 25, 2016

بات گو ذرا سی ہے

بات گو ذرا سی ہے
بات عمر بھر کی ہے
عمر بھر کی باتیں کب دو گھڑی میں ہوتی ہیں
درد کے سمندر میں
ان گنت جزیرے ہیں
بے شمار موتی ہیں
آنکھ کے دریچے میں تم نے جو سجایا تھا
بات اُس دئیے کی ہے
بات اُس گِلے کی ہے

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment