بات گو ذرا سی ہے بات عمر بھر کی ہے عمر بھر کی باتیں کب دو گھڑی میں ہوتی ہیں درد کے سمندر میں ان گنت جزیرے ہیں بے شمار موتی ہیں آنکھ کے دریچے میں تم نے جو سجایا تھا بات اُس دئیے کی ہے بات اُس گِلے کی ہے
امجد اسلام امجد
No comments:
Post a Comment