تو اپنے ہاتھوں کی آگ لے آ
میں اپنے بچوں کا خون لاتا ہوں
اور پھر ہم خدا کے دربار میں دلائل کی جنگ لڑتے ہیں
اور عقائد کی بات کرتے ہیں ،
جس کی باتوں میں وزن ہوگا ، خدا اسے سات آسمانوں کی جنتیں بھی عطا کرے گا....
وہی جو وعدہ ہے اس کا اپنے شہید بندوں سے ، وہ خدا ہے ، وفا کرے گا...
مگر مجھے خوف ہے ، کہ دورانِ گفتگو گر
کوئی لہو میں غریق بچہ ،
بدن کے ٹکڑے اٹھائے دربار ایزدی میں ، کہیں سے آ یا، اور آکے زنجیرِ عدل سے وہ
لپٹ گیا تو ، خدا تری اک نہیں سنے گا۔....
ترے عقائد کی آگ تجھ سے لپٹ کے خاموش ہو رہے گی
رٹی رٹائی جو اک دلیلِ آسماں سےتو نے سنی نہیں ہے کبھی ، سناتے ہو ساری دنیا کو ، اس کے معنی بتا نہیں پائے گا ، جب خدا کی زباں سے تجھ کو یہ حکم ہو گا۔۔۔
بتاو ، بچوں کا جرم کیا تھا....
بتاو قرآں کا حکم کیا تھا....
عبدالباسط صائم
No comments:
Post a Comment