محبت کے تعاقب میں
بالاۓ طاق رکھ دی تھی
انا اپنی خودی اپنی
مجھے یہ خوش گمانی تھی
کہ تم میری صداوں پر
کسی لمحہ تو پلٹو گے
کسی پل مڑکے دیکھو گے
بالاآخر لوٹ آوگے
مگر کچھ اس طرح تم نے ہنر سیکھا
نظر انداز کرنے کا
مجھے مایوس کرنے کا
میری تحقیر کرنے کا
میری تزلیل کرنے کا
مگر چھوڑو بھی جانے دو
میری اجڑی ہوئ قسمت میں
چاہت ہی نہیں شاید
فقط اتنا بتادو کہ
محبت ہم نے کی تھی ناں
No comments:
Post a Comment