Wednesday, October 19, 2016

اک تیرے نہ ہونے سے

اک تیرے نہ ہونے سے
یوں تو کچھ نہیں ہوتا
پھول پھر بھی کھلتے ہیں
چاندنی تو آنگن میں
آج بھی اترتی ہے
میں بھی یوں تو زندہ ہوں
سانس بھی چلتی ہے
روزوشب گزرتے ہیں
عمر ڈھلتی رہتی ہے
اک تیرے نہ ہونے سے
یوں تو کچھ نہیں ہوتا
کچھ کمی سی رہتی ہے
آنکھ کے کناروں پر
کچھ نمی سی رہتی ہے
اک تیرے نہ ہونے سے
اور کچھ نہیں ہوتا
تشنگی سی رہتی ہے

No comments:

Post a Comment