میری روح میں جو اُتر سکیں، وہ محبتیں مجھےچاھئیں
جو سراب ھوں نہ عذاب ھوں، وہ رفاقتیں مجھے چاھئیں
انہیں ساعتوں کی تلاش ھے، جو کیلینڈروں سے اتر گئیں
جو سمےکے ساتھ گزر گئیں، وھی فرصتیں مجھے چاھئیں
کہیں مِل سکے تو سمیٹ لا ، میری روز و شب کی کہانیاں
جو غبارِ وقت میں چُھپ گئیں ، وہ حکایتیں مجھے چاھئیں
جو میری شبوں کے چراغ تھے، وھی میری امید کے باغ تھے
وھی لوگ ھیں میری آرزو ، وھی صُورتیں مجھے چاھئیں
تیری قربتیں نہیں چاھئیں ، میری شاعری کے مزاج کو
مجھے فاصلوں سے دوام دے، تیری فرقتیں مجھے چاھئیں
مجھے اور کچھ نہیں چاھیے ، یہ دعائیں ھے میرا سائبان
کڑی دھوپ میں جو مل سکیں، تو یہی چھتیں مجھے چاھئیں
- اعتبار ساجد
Tuesday, October 25, 2016
میری روح میں جو اُتر سکیں، وہ محبتیں مجھےچاھئیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment