Monday, October 17, 2016

بکھری ہے کچھ اس طرح محبت

بکھری ہے کچھ اس طرح محبت اُسے کہنا
آنکھوں میں اُتر آئی ہے وحشت اُ سے کہنا
کہنا کہ ترے بعد سے جی لگتا نہیں ہے
بے چین سی رہتی ہے طبعیت اُسے کہنا
اشکوں سے وضو کر کے یہ خاموش سی آنکھیں
کرتی ہیں تری روز عبادت اُسے کہنا
یہ سوچ کے بدنام نہ ہو جاؤں کسی دن
کرلی ہے ترے شہر سے ہجرت اُسے کہنا
مہکی مرے آنگن میں ہے جب رات کی رانی
جاگی ہے ترے قرب کی حسرت اُسے کہنا

No comments:

Post a Comment