Friday, October 7, 2016

تمھاری آنکھیں کہتی ہیں

تمھاری آنکھیں کہتی ہیں
حصارٖ ذات سے نکلو
تمنا میری بن جاؤ
شب برباد سے نکلو
کنارہ تھام لو دل کا
بھلا دو سب گلے شکوے
کبھی سچی ہنسی ہنسا دو
پرانی یاد سے نکلو
خیال یار اچھا ہے
مگر جس نے وفا نہ کی
پلٹ کر پھر صدا نہ دو
،در فریاد سے نکلو
آج کی رات کا پہلو
اچانک،ہم سے کہتا ہے
،سجا لو آنکھ میں سپنے
اداس رات سے نکلو
بڑی مشکل میں لگتے ہو
جو یوں رک رک کے چلتے ہو
جو جی میں ہے کر ڈالو
بس ان حالات سے نکلو
نہیں تم کو گوارہ اب
،ہمارا قرب تو کہہ دو
،ہمارے قرب کی چھوڑو
تم اس عذاب سے نکلو

No comments:

Post a Comment