Wednesday, October 19, 2016

زندگی کی ٹائمنگ


زندگی کی ٹائمنگ میں کوئی الجھاؤ سے ہے اک
کوئی شے بھی وقت پر نہیں ملتی
ایسی کتنی نعمتیں تھیں
جو طلب سے پیشتر ارزاں ہوئی اور رائیگاں جاتی رہیں تھیں
ایسی کتنی منزلیں ہم راستے میں چھوڑ آئے
جو تمنا کا دیا جلنے سے پہلے مل گئی تھیں
ایسے کتنے خواب تھے جو ابھی دیکھے نہ تھے اور
مقدر بن گئے تھے
ایسی کتنی ساعتیں تھیں
جو سکینت اور راحت کی امیں بن کر مہک سکتی لیکن
ہم ابھی دل کے تڑپنے کا مزہ لینے میں گم تھے
آپ اپنی آگ میں جلنے کے شوقِ بے نتیجہ کا تماشہ دیکھتے تھے
اور دل کے چاروں جانب
اک مسلسل رقص جاری تھا
کئی انہونیوں کی آرزو کی نر تکی کے حسن جیون سوز کا
جو دھیان کی شکتی پہ حاوی تھا
ہم ان سمتوں میں جانے کی تمنا پال بیٹھے تھے
جہاں منزل نہیں ملتی
فقط رستے ہیی رستے ہیں
ہم اپنی جھولیوں میں ایسی مانگیں ڈال بیٹھے تھے
کہ جن پر صبر واجب تھا
سو ہم نے یہ بھی کر دیکھا
جو اہل دل ہیں، سب کو علم ہے کہ
دل کو سمجھانا بہت مشکل ہے لیکن
اس کڑی منزل سے بھی گزرے
خود اپنی زندگی کی سب شرائط نرم کرتے کرتے اپنی
ہر طلب سے ہاتھ کھینچا
ہار مانی
اپنے دل کی اونچی نیچی سر زمیں سے آرزو کے سارے کنکر چن لیے اور
دھول مٹی ڈال کے ہموار کر دی
دیدہ بیدار کو سونے کی عادت ڈال دی
اور زندگی کو سوچنے کی ہر ادا  دشوار کر دی

اور پھر وہ بھی ہوا کہ جو نہ ہونا تھا.......
ہمیں وہ سب ملا جو
ہم نے چاہا تھا
یقیناﹰ زندگی کی ٹائمنگ میں کوئی الجھاو سا ہے

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

نجیہ عارف

No comments:

Post a Comment