زندگی کی ٹائمنگ میں کوئی الجھاؤ سے ہے اک
کوئی شے بھی وقت پر نہیں ملتی
ایسی کتنی نعمتیں تھیں
جو طلب سے پیشتر ارزاں ہوئی اور رائیگاں جاتی رہیں تھیں
ایسی کتنی منزلیں ہم راستے میں چھوڑ آئے
جو تمنا کا دیا جلنے سے پہلے مل گئی تھیں
ایسے کتنے خواب تھے جو ابھی دیکھے نہ تھے اور
مقدر بن گئے تھے
ایسی کتنی ساعتیں تھیں
جو سکینت اور راحت کی امیں بن کر مہک سکتی لیکن
ہم ابھی دل کے تڑپنے کا مزہ لینے میں گم تھے
آپ اپنی آگ میں جلنے کے شوقِ بے نتیجہ کا تماشہ دیکھتے تھے
اور دل کے چاروں جانب
اک مسلسل رقص جاری تھا
کئی انہونیوں کی آرزو کی نر تکی کے حسن جیون سوز کا
جو دھیان کی شکتی پہ حاوی تھا
ہم ان سمتوں میں جانے کی تمنا پال بیٹھے تھے
جہاں منزل نہیں ملتی
فقط رستے ہیی رستے ہیں
ہم اپنی جھولیوں میں ایسی مانگیں ڈال بیٹھے تھے
کہ جن پر صبر واجب تھا
سو ہم نے یہ بھی کر دیکھا
جو اہل دل ہیں، سب کو علم ہے کہ
دل کو سمجھانا بہت مشکل ہے لیکن
اس کڑی منزل سے بھی گزرے
خود اپنی زندگی کی سب شرائط نرم کرتے کرتے اپنی
ہر طلب سے ہاتھ کھینچا
ہار مانی
اپنے دل کی اونچی نیچی سر زمیں سے آرزو کے سارے کنکر چن لیے اور
دھول مٹی ڈال کے ہموار کر دی
دیدہ بیدار کو سونے کی عادت ڈال دی
اور زندگی کو سوچنے کی ہر ادا دشوار کر دی
اور پھر وہ بھی ہوا کہ جو نہ ہونا تھا.......
ہمیں وہ سب ملا جو
ہم نے چاہا تھا
یقیناﹰ زندگی کی ٹائمنگ میں کوئی الجھاو سا ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نجیہ عارف
No comments:
Post a Comment