Friday, December 12, 2014

چاندنی کے ہالے میں

چاندنی کے ہالے میں 
کس کو کھوجتی ہو تم
چھپ کے یوں اداسی میں
کس کو سوچتی ہو تم
بار بار چوڑی کے
سُر کسے سناتی ہو
شور سے صدا کس کی
توڑ توڑ لاتی ہو
بزم میں بہاروں کی
کھوئی کھوئی لگتی ہو
دوستوں کے مجمع میں
کیوں اکیلی رہتی ہو
موج موج بہتی ہو
آنسوؤں میں رہتی ہو
جھالروں سے پلکوں کی
ٹوٹ ٹوٹ جاتی ہو
بلبلے کی صورت میں
پھوٹ پھوٹ جاتی ہو
دھند سے لپٹ کر کیوں
سونی راہ تکتی ہو
کھڑکیوں سے برکھا کو
دیکھ کر بلکتی ہو
سارے سپنے آنکھوں سے
ایک بار بہنے دو
رات کی ابھاگن کو
تارہ تارہ گہنے دو
ماضی، حال، مستقبل
کچھ تو کورا رہنے دو
پُل کے نیچے بہنے دو
آنسوؤں کی یہ ندیاں
وقت چلتا جائے گا
بیت جائیں گی صدیاں
بےحسوں کی بستی میں
بےحسی کو رہنے دو
دل تو پورا پاگل ہے
اس کو پورا رہنے دو
یہ جو کہتا رہتا ہے
اس کو بھی وہ کہنے دو
اس کو کورا رہنے دو
تم یہ کورا رہنے دو

No comments:

Post a Comment