شہادت ایک عظیم نعمت اور سعادت کی موت
جب سے کائنات وجود میں آئی ہے تب سے آج تک کوئی ایک انسان بھی ایسا نہیں جو اس فانی دنیا میں زندہ رہا ہو، سب کو موت آئی ہے، موت ایک اٹل حقیقت ہے۔
بہت سے شہسوار شہادت جیسی عظیم نعمت سے نوازے گئے۔
شہیدوں ، مجاہدوں کے محبوب نبی صل اللہ علیہ وسلم اللہ کے حضور شہادت کے لئے گڑگڑاتے ہی اس دنیا سے وصال فرما گئے !
افضل البشر بعد الانبیاء سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بھی شہادت کی تمنا دل میں لئے وفات پا گئے !
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جیسے دلیر اور شیر دل صحابی رسول صل اللہ علیہ وسلم ، جن کے جسم کو شائد کوئی ایسا حصہ ہو جس پر میدان جہاد میں زخم نہ لگا ہو ، مگر شہادت کی تمنا اور امید لئے ہی بستر پر وفات پا گئے !
واللہ خوش قسمت ہیں لوگ جو شہادت جیسے عظیم رتبے کو پا لیتے ہیں !
یہ میں اس دور کی بات کر رہا ہوں جب شہید صرف ایک قسم کا ہی ہوتا تھا، جو قتال فی سبیل اللہ کرتا ہوا اللہ کی راہ میں شہید ہوتا تھا !
پرانے دور کے لوگ بھی کتنے محروم تھے ! بہت سے لوگ شہید نہیں ہوئے ! جانتے ہیں کیوں ؟
کیوں کہ تب "جمہوریت" نہیں تھی !
آجکل تو حالت ایسی ہے کہ گلی کا آوارہ کتا بھی عمران خان یا شہباز شریف کی تصویر سے ٹکرا کر مر گیا تو وہ بھی العیاذ باللہ " شہید " ہو جائے گا !
آجکل کتنا آسان ہے شہید ہونا ! بس گو نواز گو یا رو عمران رو کا نعرہ لگاؤ اور کسی گولی یا ڈنڈے سے مرنے پر فوراً شہادت کا سرٹیفکیٹ پاؤ !
یہ آفر جمہوریت کے باقی رہنے تک محدود ہے !
No comments:
Post a Comment