فرض کریں ایک شخص نے اپنی بچت جمع کرنے کے لیے کپڑے کی ایک تھیلی رکھی ہوئی ہو ، روزانہ جو بھی بچاتا ہو اس تھیلی میں ڈال دیتاہو ۔ کافی عرصہ کے بعد جب اسے ان بچائے ہوئے پیسوں کی ضرورت پڑے اور وہ تھیلی کھول کر دیکھے تو وہ خالی ہو اور تھیلی خالی ہونے کی وجہ تھیلی میں موجود چھوٹا سا سوراخ ہو جس میں سے اس کی ساری کمائی گرتی رہی تو آپ سوچیں اس شخص کا کیا حال ہوگا ۔ اسے کتنا دکھ کتنی پشیمانی ہوگی کہ ایک چھوٹے سے سوراخ کا خیال نہ کرنے کی وجہ سے اس نے اپنی برسوں کی محنت کی کمائی ضائع کردی اور وہ اپنی لاپرواہی پر کتنا پچھتائے گا ۔
آپ جانتے ہیں کہ ہم سب کے پاس بھی ایک ایک تھیلی ہے جس میں ہم آخرت کی کمائی جمع کررہے ہیں ۔ اور ہماری سوچ یہ ہے کہ ہماری محنت سے کمائی ہوئی یہ نیکیاں آخرت میں ہمارے کام آئیں گی لیکن کیا ہم نے کبھی یہ جاننے کے کوشش کی ہے کہ ہماری تھیلی میں بھی کوئی سوراخ تو نہیں ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ ہم قیامت والے دن جب اس تھیلی کو کھولیں تو پتہ چلے کہ وہ تو خالی ہے اور خالی ہونے کی وجہ وہ چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں جن کو ہم نے کبھی اہمیت نہیں دی اور انکی وجہ سے ہماری محنت سے کمائی ہوئی نیکیاں ضائع ہوگئی
آپ کو چند سوراخوں کے بارے میں مثال دے کر بتا دیتی ہوں تاکہ ہماری جمع پونجی تھوڑی سی لاپرواہی سے ضائع نہ ہوجائے
ہم اچھی طرح وضو کرتے ہیں .....لیکن پانی میں اسراف کرتے ہیں اور اپنی نیکی ضائع کرلیتے ہیں
کچھ رقم غریبوں کو صدقہ کرتے ہیں ........پھر ان کو ذلیل کرتے ہیں اور تنگ کرکے تھیلی میں سوراخ کرلیتے ہیں
رات کو تہجد کے لئے اٹھتے ہیں؛روزہ رکھتے ہیں اور اپنے رب کی اطاعت کرتے ہیں! لیکن قطع رحمی کرتے ہیں...
روزہ رکھتے ہیں؛بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہیں ۔لیکن گالی دیتے ہیں؛اور لعن طعن کرتے ہیں..
عورت کپڑوں کے اوپر سے برقعہ اور عبایہ پہنتی ہے..لیکن پرفیوم کی خوشبو پھوٹتی ہے
مہمان کا اکرام کرتے ہیں اور حسن سلوک کرتے ہیں لیکن اس کے جانے بعد اس کی غیبت شروع کرديتےہیں اور اس کی برائیاں ڈھونڈ نکالتےہیں
نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں جاتے ہیں لیکن مسجد کے آداب کا خیال نہیں رکھتے اور مسجد میں بے ادبی کرلیتے ہیں
اس طرح کے اور بہت سے چھوٹے چھوٹے کام ہیں جن کی وجہ سے ہماری نیکیاں ضائع ہوجاتی ہے ۔ ہم ان سوراخوں پر دھیان نہیں دیتے اور ان سوراخوں سے ہماری نیکیاں ضائع ہوجاتی ہے اور جب روز محشر ہم اپنی تھیلی کو کھولیں گے تو تب پتہ چلے گا کہ تھیلی تو خالی ہے ۔ تب ہم پچھتائے گے لیکن اس وقت کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔
Thursday, December 25, 2014
نیکی کر دریا میں ڈال
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
very very nice story
ReplyDelete