Wednesday, December 3, 2014

میں ایک بھکاری لفظوں کا

میں ایک بھکاری لفظوں کا
یہ کاغذ ہیں کشکول مرے
ہیں ملبہ زخمی خوابوں کا
یہ رستہ بھٹکے بول مرے
یہ ارض و سما کی پہنائی
یہ مری ادھوری بینائی
کیا دیکھوں ، کیسے دیکھ سکوں
یہ ہجر کی جلوہ آرائی
یہ رستہ کالے کوسوں کا
اور اک مسلسل تنہائی
مانگوں اک جھلک سائیں
تم سچے برحق سائیں
سر سے لیکر پیروں تک
دنیا شک ہی شک سائیں

No comments:

Post a Comment