Wednesday, December 3, 2014

گفتگو کے لمحوں میں

گفتگو کے لمحوں میں
دیکھ ہی نہیں پاتے
ہم تمہارے چہرے کو
تُم ہماری آنکھوں کو
آج ایسا کرتے ہیں
چشمِ لب کو پڑھتے ہیں
بات چھوڑ دیتے ہیں
جانے کیا لمحہ ہوگا
جب یہ ہاتھ ، ہا تھوں سے
گر کبھی جُدا ہوگا
آج ایسا کرتے ہیں
ضبطِ جاں پکڑتے ہیں
ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں
لوگ کس طرح دل کی
منزلیں الگ کرکے
ساتھ چھوڑ دیتے ہیں
آج ایسا کرتے ہیں
بے سبب بکھرتے ہیں
ذات توڑ دیتے ہیں

No comments:

Post a Comment