Friday, December 12, 2014

ہوسکے تو مجھے بھلا دینا

ہوسکے تو مجھے بھلا دینا
اپنی ہر یاد کو مٹا دینا
میں ادھورا سا خواب ہوں جانم
بے تبسم گلاب ہوں جانم
میں بہت دور کی صدا جیسے
ایک بے وجہ سی دعا جیسے
ہے بجا میں نے محبت کی تھی
تجھ کو پانے کی جسارت کی تھی
میں نے چاہا تھا تجھے میرے صنم
میں تیرے ساتھ چلا تھا ہمدم
اب وہ انداز محبت ہی نہیں
تجھ کو پانے کی جسارت ہی نہیں
میں ترے ساتھ نہیں چل سکتا
آتش غم میں نہیں جل سکتا
ہو سکے تو مجھے بھلا دینا
میری ہر یاد کو مٹا دینا

No comments:

Post a Comment